تحریر: مولانا امداد علی گھلو
حوزہ نیوز ایجنسی | حزب اللہ کی مجلسِ شُوریٰ نے شیخ نعیم قاسم کو نئے سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب کر کے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ یہ تحریک ایک مضبوط بنیاد پر کھڑی ہے اور اس کی روح میں کوئی کمزوری نہیں آئی۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ، صہیونی جارحیت کے خلاف راہِ مقاومت کو جاری رکھے گی۔ شیخ نعیم قاسم کی شخصیت میں وہ تمام خصوصیات موجود ہیں جو ایک عظیم رہنما میں ہونی چاہئیں، جو نہ صرف حکمت عملی میں ماہر ہیں بلکہ وہ اپنے کارکنوں کی روحانی و معنوی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے بیانیہ میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ "حزب اللہ خداوند متعال کے ساتھ اپنے عظیم شہید سید حسن نصر اللہ اور دیگر شہداء کے ساتھ عہد کرتی ہے کہ حزب اللہ کے اصولوں اور اہداف کے حصول کے لئے متحد رہے گی۔" یہ عہد دراصل ایک ایسی تحریک کا عکاس ہے جو اپنی جڑوں سے جُڑی ہوئی ہے اور اپنی قیادت کے ذریعے مزید مضبوطی حاصل کرے گی۔
شیخ نعیم قاسم کی قیادت میں حزب اللہ کا عزم یہ ہے کہ حزب اللہ اپنے اصولوں کو کبھی بھی پس پشت نہیں ڈالے گی۔ ان کی سوچ اور حکمت عملی میں سید حسن نصر اللہ کے نظریات کی جھلک ملے گی، جس کی بنیاد پر حزب اللہ کے شجرۂ طیبہ کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ اس وقت جب صہیونی ریاست اور حزب اللہ کے درمیان جنگ جاری ہے، یہ ضروری ہے کہ مقاومت کے شعلے کو بجھنے نہیں دیا جائے بلکہ اسے روشن رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
حزب اللہ کی قیادت کے تبدیل ہونے سے راستہ تبدیل نہیں ہوا ہے۔ یہ وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ حزب اللہ کے حامی اور رہنما پُختہ و مستحکم عزم کے ساتھ میدان عمل میں اتریں گے اور شہیدوں کی قربانیوں کا حق ادا کریں گے۔ حزب اللہ کو اس وقت ایک مضبوط اور مؤثر قیادت کی ضرورت تھی اور شیخ نعیم قاسم کی قیادت میں یہ تحریک ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ صہیونی جارحیت کے سامنے کبھی بھی سر تسلیم خم نہیں کیا جائے گا۔ حزب اللہ کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حزب اللہ نے ہمیشہ اپنی سرزمین کی حفاظت کی ہے اور اپنے مظلوم بھائیوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ شیخ نعیم قاسم کے عہد میں، حزب اللہ کا عزم یہ ہے کہ حزب اللہ تمام قوّت کے ساتھ اس راہ پر گامزن رہے گی، جس کا تسلسل سید حسن نصر اللہ نے قائم کر رکھا تھا۔
یقیناً، یہ وقت حوصلے، استقامت اور قربانی کا ہے۔ حزب اللہ اپنے حامیوں، شہداء کے خاندانوں، اور اپنی وفادار قوم کے ساتھ مل کر اس سفر کو جاری رکھے گی، اور ان شاء اللہ مستحکم عزم کے ساتھ فتح حاصل کرے گی۔ اس وقت حزب اللہ اس شجرۂ طیبہ کی آبیاری کرے گی، تاکہ ہر مشکل گھڑی میں حزب اللہ کی قوّت اور عزم کو ثابت کر سکے۔ ہر عزم اور ہر قربانی کے ساتھ، حزب اللہ کی شعلہ مقاومت کبھی بجھنے نہیں پائے گی، بلکہ یہ ہمہ وقت روشن رہے گی، یہاں تک کہ حزب اللہ کے شہیدوں کی روحیں حزب اللہ سے یہ تقاضا کرتی ہیں کہ حزب اللہ ان کے راستے پر چلے اور ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلے۔
حزب اللہ کی تاریخ ہمیشہ قربانیوں، استقامت اور مقاومت کے اصولوں پر قائم رہی ہے۔ اب جب کہ شیخ نعیم قاسم حزب اللہ کے نئے سربراہ مقرر ہو چکے ہیں، ان کے سامنے بے شمار چیلنجز موجود ہیں؛ لیکن یہ چیلنجز ان کی قیادت میں نئی امیدوں اور امکانات کی راہیں بھی کھولتے ہیں۔ یہ بات عیاں ہے کہ ہر دور میں حزب اللہ نے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے اصولوں پر ڈٹے رہنے کی ایک مثال قائم کی ہے۔ ان کی رہنمائی میں، حزب اللہ نے ہمیشہ ملت کے حقوق کی حفاظت اور صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے۔
شیخ نعیم قاسم کی قیادت میں حزب اللہ کی صف بندی مستحکم عزم اور ارادے کا اشارہ ہے۔ ان کی محنت، سمجھ بوجھ اور علم سے بھرپور تجربہ، جو انہوں نے حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل کے طور پر حاصل کیا ہے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
حزب اللہ کا عزم ہے کہ وہ نہ صرف اپنی سرزمین کی حفاظت کرے گی بلکہ عالم اسلام کی تحریکات کے لیے بھی ایک مثال قائم کرے گی۔
حزب اللہ خوب جانتی ہے کہ کس طرح اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے۔ ملت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر متحد ہو کر حزب اللہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہو۔ جب بھی حزب اللہ ایک آواز ہو کر امت مسلمہ اور انسانیت کے حقوق کے لیے کھڑی ہوئی ہے، اس نے دشمن کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ یہ اتحاد اور یکجہتی ہی ہے جو حزب اللہ کو فتح کی راہ پر گامزن کرے گی۔
اس وقت، جب حزب اللہ اور صہیونی ریاست کے درمیان جنگ جاری ہے، حزب اللہ بخوبی جانتی ہے کہ یہ محض ایک عسکری تصادم نہیں، بلکہ ایک نظریاتی جنگ ہے۔ یہ جنگ صرف سرزمین کی حفاظت تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسے مستقبل کے لیے بھی ہے جہاں مسلمان اور دیگر انسان آزادی سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ اس وقت کی سختیوں نے حزب اللہ کو مزید متحد کیا ہے اور اس کے عزم کو مضبوط تر کیا ہے۔
یقیناً، شیخ نعیم قاسم کی قیادت میں حزب اللہ کا مستقبل روشن ہے۔ ان کی رہنمائی میں، حزب اللہ ہر محاذ پر لڑنے کے لیے تیار رہے گی اور یہ عزم رکھے گی کہ وہ اپنے شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھے گی۔ حزب اللہ کی جدوجہد صرف ایک سرزمین کے دفاع تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ لبنانی قوم کی آزادی اور خودمختاری کی بھی جنگ ہے۔ حزب اللہ اپنے عزم کی تجدید کے ساتھ اپنے شہیدوں کے راستے پر چلتی رہے گی، وہ اپنی سرزمین کی حفاظت اور بیت المقدس و فلسطین کی آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔